جس کے دل میں کوئی ارمان نہیں ہوتا ہے
جس کے دل میں کوئی ارمان نہیں ہوتا ہے
میری نظروں میں وہ انسان نہیں ہوتا ہے
خودکشی جرم سمجھتے ہیں زمانے والے
جان دینا کوئی آسان نہیں ہوتا ہے
ہر گھڑی دل میں رہا کرتا ہے یادوں کا ہجوم
یہ وہ گھر ہے کبھی ویران نہیں ہوتا ہے
بھولی بسری ہوئی یادیں بھی رلا دیتی ہیں
بے سبب کوئی پریشان نہیں ہوتا ہے
وحشتِ دل کا تقاضا ہے کہ بس پیار کرو
پیار کے سودے میں نقصان نہیں ہوتا ہے
عمر بھر کے لیے آ جاؤ میرے دل میں رہو
اپنے گھر میں کوئی مہمان نہیں ہوتا ہے
حسنِ اخلاق سے ماں باپ کی خدمت کرنا
فرض تو ہوتا ہے احسان نہیں ہوتا ہے